Posts

کورونا وائرس سے بچاؤ اور علاج کے وہ 7 مشورے جنھیں آپ کو نظر انداز کرنا چاہیے

Image
1-۔ لہسن   2- معجزاتی معدنیات   3- گھروں میں بنائے گئے جراثیم کُش محلول   4- پینے کے قابل سلور (چاندی)   5- ہر 15 منٹ بعد پانی پینا 6- گوشت و سبزیاں کھانے سے کورونا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں؟   7- گرم ضرور مگر آئس کریم سے اجتناب کورونا وائرس بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے اور اب تک اس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم بدقسمتی سے کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے آن لائن طبی مشورے دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض مشورے بیکار مگر بے ضرر سے ہیں مگر بعض انتہائی خطرناک۔ ہم نے بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کیے جانے والے اس نوعیت کے دعوؤں کا جائزہ لیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ 1۔ لہسن سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر بہت سی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں تجویز دی گئی ہے کہ لہسن کھانا انفیکشن کی روک تھام میں مدد گار ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لہسن ’ایک صحت بخش غذا ہے جس میں کچھ اینٹی مائیکروبائل (جراثیم کے خلاف مدافعت) خصوصیات ہو سکتی ہیں‘ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن ک

زیادہ دوائیں کھانے سے یادداشت متاثر ہوسکتی ہے. دواؤں کی تعداد بڑھنے سے مضر اثرات کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے

Image
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ دوائیں لینے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مضر اثرات دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے ڈیمینشیا یعنی بھولنے کی بیماری بڑھ سکتی ہے اور اس میں بعض اوقات کمی بھی ہوجاتی ہے۔ خبطابق بعض مریضوں کو مختلف ڈاکٹرز کی جانب سے دی جانے والی زیادہ دواؤں کے مضر اثرات، اور ان کے ردعمل کرنے کی وجہ سے دماغ میں دھند جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، جسے ’میڈیکیشن فاگ‘ بھی کہتے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق 65 برس سے زیادہ عمر کے 91 فیصد افراد کم از کم ایک دوا لیتے ہیں جبکہ 41 فیصد افراد 5 سے زائد دواؤوں پر انحصار کرتے ہیں۔ دواؤں کی تعداد بڑھنے سے مضر  اثرات کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔ عام طور پر ایک ڈاکٹر کو علم نہیں ہوتا کہ دوسرے ڈاکٹر نے کیا دوا تجویز کی ہے۔ اگر ایسا ہو تو  دواؤں کے ایک دوسرے کے خلاف ردعمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مائکل سٹائن مین کا کہنا تھا کہ ’’اس بات کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کہ ہم دواؤں کے مضر اثرات کو نظر انداز کردیں۔‘‘ بہت سی دواؤں کے استعمال کی اشد ضرورت نہیں ہوتی۔ بعض کے فائدے سے زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے اور کیسے پتا چلے گا کہ یہ بیماری کورونا ہے یا عام فلُو

Image
آج کل فلُو یا نزلے زکام کا موسم ہے، جسے دیکھیں چھینکیں مارتا یا ناک صاف کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جسے زکام ہوتا ہے وہ خود ہی کہہ دیتا ہے کہ مجھ سے دور رہیں کہیں آپ کو بھی جراثیم نہ لگ جائیں۔ یا پھر آپ خود ہی اس متاثرہ شخص کے پاس جانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ایسا ہر سال ہوتا ہے، تاہم اس مرتبہ ایک بات نئی ضرور ہے۔ آپ  ٹرین میں بیٹھیں ہیں اور ایک دم کسی کو چھینک یا چھینکیں آنے لگتی ہیں تو پہلے تو لوگ آپ کو غور  سے دیکھنے لگتے ہیں اور اس کے بعد آہستہ آہستہ سرکتے ہوئے دور جانے لگتے ہیں۔   یہی حال دوسرے ممالک میں بھی ہے۔ کہیں تو لوگ ایک دوسرے سے ملتے وقت صرف اشاروں کی زبان استعمال کرنے لگے ہیں۔ لطیفے بن رہے ہیں، ویڈیوز اور میمز بن رہی ہیں۔ انٹرنیٹ پر وائرل ایک ویڈیو میں ایران میں دوستوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ کے بجائے پیر اور ٹانگیں ملاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ ڈر ہے اس نئے وائرس کا جسے نویل کورونا وائرس یا کووڈ ۔ 19 کہتے ہیں اور یہ ڈر آہستہ آہستہ ہمارے دماغوں اور سوچوں میں سرایت کرتا جا رہا ہے، جو کبھی لطیفے کی شکل میں نکلتا ہے تو کبھی فکر کے اظہار کی شکل میں۔